وزارت تعلیم کے ذریعہ منعقدہ ایک ورچوئل اجلاس کیلئے جمع بارہویں جماعت کے طلبا اور ان کے والدین کواس وقت خوش گوار حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی ایک برجستہ قدم اٹھاتے ہوئے اجلاس میں شامل ہوگئے۔سی بی ایس ای کے بارہویں جماعت کے بورڈ کے امتحانات کی منسوخی کے پیش نظر وزارت تعلیم نے اس اجلاس کا انعقاد کیا تھا۔ وزیر اعظم نے حیرت زدہ طلبا سے شروعات میں کہا:’’امید ہے کہ میں نے آپ کی آن لائن میٹنگ میں خلل  نہیں ڈالا ہوگا۔‘‘طلبا وزیر اعظم کو اپنے درمیان پاکر خوشی سے مسکرااٹھے ۔ موقع کی مناسبت سے جناب نریندرمودی نے امتحانات کے دباؤ کو ختم کئے جانے کے اثرکو نوٹ کیا اور پرسکون طلبا کے ساتھ ہنسی مذاق کیا۔انہوں نے اپنے ذاتی واقعات بیان کرکے طلبا کو پرسکون کردیا۔ جب پنچکلہ کے ایک طالب علم نے گزشتہ کئی روز سے جاری امتحانات سے متعلق تناؤ کی بات کی تو وزیر اعظم نے اس سے اس کی رہائش گاہ کے سیکٹر کے بارے میں دریافت کیا اور اسے مطلع کیا کہ وہ خود بھی کافی عرصہ تک اس علاقے میں قیام کرچکے ہیں۔

بچے وزیر اعظم کے ساتھ کھل کر بات کرنے لگے اور انہوں نے آزادانہ طور پر اپنی تشاویش اور خیالات پیش کئے۔ ہماچل پردیش میں سولن کے ایک طالب علم نے عالمی وبا کے دوران امتحانات منسوخ کرنے کیلئے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور اس کی ایک اچھےفیصلے کے طور پر ستائش کی۔ ایک طالبہ نے بتایا کہ کچھ لوگ، ماسک پہننے ، اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے وغیرہ سے  متعلق کووڈ-19 کے ضابطوں پر عمل نہیں کررہے ہیں۔ اس طالبہ نے اپنے علاقہ میں بیداری پیدا کرنے کی غرض سے اپنے زیر اہتمام منعقدکی جانے والی سرگرمیوں کا تفصیلی طور پر ذکر کیا۔طلبا کے مابین واضح طور پر پریشانی سے نجات ظاہر ہورہی تھی،کیونکہ وہ عالمی وبا کے خطرات سے فکر مند تھے۔ان میں سے زیادہ تر طلبا نے امتحانات منسوخ کرنے کے فیصلے کیلئے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ والدین نے بھی اس فیصلے کو بہت مثبت طریقے سے لیا۔کھلے اور صحت مند تبادلہ خیال کے جذبے کے طور پر وزیر اعظم نے اچانک برجستہ فیصلہ کرتے ہوئے تمام والدین سے بات چیت میں شامل ہونے کیلئے کہا۔

جب وزیراعظم نے امتحانات کی منسوخی کے بعد اچانک تعطل پیدا ہونے کے بارے دریافت کیا تو ایک طالبہ نے جواب دیا:’’سر، آپ نے کہا تھا کہ امتحانات کو ایک تہوار کی طرح منایا جانا چاہئے۔ اس لئے میرے دماغ میں امتحانات کے تعلق سے کوئی خوف نہیں تھا۔‘‘ گوہاٹی کی اس طالبہ نے وزیر اعظم کی کتاب ’’ایگزام واریئرس‘‘ کو اس کا کریڈٹ دیا۔ جسے وہ دسویں جماعت سے پڑھ رہی تھی۔طلبا نے غیر یقینی حالات سے نمٹنے کی غرض سے ایک بڑی مدد کے طور پر یوگ کا بھی ذکر کیا۔

یہ بات چیت اتنی اچانک تھی کہ وزیر اعظم کو اس کے انعقاد کیلئے ایک طریقہ ایجاد کرنا پڑا۔انہوں نے تمام طلبا سے کہا کہ وہ ایک کاغذ پر اپنا شناختی نمبر تحریر کریں تاکہ وہ بات چیت کیلئے ان سے رابطہ قائم کرسکیں پرجوش طلبا نے خوشی خوشی اس پر عمل کیا۔ وزیر اعظم نے اس تبادلہ خیال کے دوران امتحانات منسوخ کئے جانے کے فیصلے سے ہٹ کر دوسری باتیں کرنے کی ہدایت کی تاکہ اس بات چیت کے دائرے کو مزید وسیع کیا جاسکے۔ اس پر طلبا اور والدین نے رقص ، یوٹیوب ،میوزک چینلوں اور کسرت سے لے کر سیاست جیسے مختلف النوع  موضوعات پر بات کی۔وزیر اعظم نے ان سے کہا وہ بھارت کی آزادی کے 75 سال کے بارے میں خاص طور پر اپنے اپنے علاقوں کے حوالے سے تحقیق کریں اور ایک مضمون تحریر کریں۔

میٹنگ میں وزیر اعظم نے طلبا کے جذبے کیلئے ان کی ستائش کی۔ جس کا کووڈ-19 کی دوسری لہر کے دوران ان کی عوامی طور پر شرکت اور ٹیم ورک کے ذریعہ مشاہدہ کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے طلبا سے پوچھا کہ کیا وہ آئی پی ایل یا چیمپئنز لیگ دیکھیں گے یا اولمپکس کھیلوں یا یوگ کے بین الاقوامی دن کا انتظار کریں گے۔اس پر ایک طالب علم نے جواب دیا کہ اب اسے کالج میں داخلے کیلئے داخلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرنے کیلئے کافی وقت مل گیا ہے۔ وزیر اعظم نے طلبا سے کہا کہ وہ امتحانات منسوخ ہوجانے کے بعد اپنے وقت کا تعمیری انداز سے استعمال کریں۔